یہ درد ہجر یہاں تک تو سازگار آئے
وہ خود ہی بن کے سراپائے انتظار آئے
مزہ تو جب ہے کہ اخفائے راز کے با وصف
مری زباں پہ ترا نام بار بار آئے
حیات عشق کا جب جائزہ لیا ہم نے
خود اپنے جرم نگاہوں میں بے شمار آئے
بجا ہے ذوق طلب لیکن اس سے کیا حاصل
قدم بہکنے لگیں جب ترا دیار آئے
خدا سے کیا گلۂ جور زندگی کیجیے
گزارنی تھی گھڑی دو گھڑی گزار آئے
وہیں وہیں سے اک آواز بازگشت آئی
جہاں جہاں تجھے اے دوست ہم پکار آئے
عجب نہیں انہی راہوں کے پیچ و خم میں حزیںؔ
مجھے تلاش ہے جس کی وہ رہ گزار آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.