یہ درد عشق شروعات میں مزہ دے گا
یہ درد عشق شروعات میں مزہ دے گا
پھر اس کے بعد یہ پاگل تجھے بنا دے گا
لگائے بیٹھے ہیں امید بے وفا سے ہم
وفا کا جام کبھی تو ہمیں پلا دے گا
مرا طبیب ہی جب مبتلا ہے خود غم میں
مرے مرض کی بھلا کیا مجھے دوا دے گا
کسی کے سامنے ہرگز نہ ہاتھ پھیلاؤ
خدا نے رزق کا وعدہ کیا خدا دے گا
تمام عمر تھا جو مبتلا گناہوں میں
سنا ہے شخص وہی اب ہمیں سزا دے گا
یقین خود سے زیادہ تھا جس پہ مجھ کو تقیؔ
خبر نہیں تھی یہ مجھ کو وہی دغا دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.