یہ درد کا ہے مسلسل جو سلسلہ کیوں ہے
یہ درد کا ہے مسلسل جو سلسلہ کیوں ہے
ٹھہر ٹھہر کے کوئی دل میں جھانکتا کیوں ہے
نہیں ہے کوئی تعلق اگر مرا تجھ سے
تو پھر یہ چہرا ترا زرد زرد سا کیوں ہے
فریب کھا کے بھی وعدے پہ اعتبار کیا
ثبوت پھر بھی وفا کا وہ مانگتا کیوں ہے
اگر ہے جیتنا مقصد تو پھر بتائے کوئی
وہ جان بوجھ کے بازی کو ہارتا کیوں ہے
عجیب لوگ ہیں اس پر سوال کرتے ہیں
کبھی تو سوچیں کہ آخر وہ غم زدہ کیوں ہے
اگر ہے دور ترقی تو دور حاضر میں
بتاؤ مجھ کو کہ ہر سمت کربلا کیوں ہے
ہے خون ایک ہی جیسا رگوں میں جب ساحلؔ
تو پھر یہ سوچ سبھی کی جدا جدا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.