یہ دولت رتبہ شہرت اور یہ ایمان مٹی ہے
یہ دولت رتبہ شہرت اور یہ ایمان مٹی ہے
لگایا ہاتھ تب جانا فلک بے جان مٹی ہے
لگی جب آگ پتوں میں شجر تب رو پڑا غم میں
کہا پھر شاخ نے ہر شے یہاں نادان مٹی ہے
لکھوں میں فلسفے کی شاعری یا گیت الفت کے
میں شاعر ہوں مری ہر نظم کا عنوان مٹی ہے
کتاب ہجر میں میں اب لکھوں گا وصل کے قصے
محبت میں ملا ہے جو مجھے تاوان مٹی ہے
نہیں معلوم حسرت ث میں مٹی دیکھتا ہوں کیوں
مجھے شاید خبر ہے کل مری پہچان مٹی ہے
دکھاتا کھیل ہے سب ہمیں ازلؔ بن کر مداری اور
تماشا دیکھتا ہے جو وہ ہر انسان مٹی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.