یہ دور دور ستمگر ہے جاگتے رہنا
یہ دور دور ستمگر ہے جاگتے رہنا
ہر ایک ہاتھ میں خنجر ہے جاگتے رہنا
نہیں ہے اس کی نگاہوں میں راہ کے خطرے
کہ آج نیند میں رہبر ہے جاگتے رہنا
بھروسہ ٹھیک نہیں ناخدا پہ اتنا بھی
جو پار کرنا سمندر ہے جاگتے رہنا
سنا ہے بستی سے آندھی گزرنے والی ہے
تمہارا پھونس کا چھپر ہے جاگتے رہنا
سمجھ کے آئنہ تم جس کے پاس بیٹھے ہو
وہ آئنہ نہیں پتھر ہے جاگتے رہنا
تباہ کر نہ دے تم کو یہ نیند غفلت کی
یہ مانا پھولوں کا بستر ہے جاگتے رہنا
قمرؔ زمانہ ہے سویا ہوا تو سونے دو
تمہارا کام برابر ہے جاگتے رہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.