یہ دور کیسا ہے یا الٰہی کہ دوست دشمن سے کم نہیں ہے
یہ دور کیسا ہے یا الٰہی کہ دوست دشمن سے کم نہیں ہے
خلوص ہر رہبر زمانہ فریب رہزن سے کم نہیں ہے
ہوا تو ہے بے نقاب کوئی نظر ہے محروم دید پھر بھی
نقاب سے ہے سوا تجلی جمال چلمن سے کم نہیں ہے
لگا کے خون جگر کا ٹیکا ہے سامنے غم کے سر بہ سجدہ
صنم پرستی میں تو بھی اے دل کسی برہمن سے کم نہیں ہے
قفس کہ ہے اب مرا ٹھکانہ ضرور ہوگا تباہ اک دن
کہ بجلیوں کی نظر میں یہ بھی مرے نشیمن سے کم نہیں ہے
مثال خورشید جلوہ گر ہے جگر کا ہر ایک داغ تاباں
نظارہ کر میری شام غم کا جو صبح روشن سے کم نہیں ہے
یہ خشک بے رنگ خار فاضل مرے لئے ہیں گلوں سے بہتر
مری نظر میں مرا بیاباں کسی کے گلشن سے کم نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.