یہ دھنک یہ شفق یہ مہ و مہر کے راستے
یہ دھنک یہ شفق یہ مہ و مہر کے راستے
ان سے بھی کچھ حسیں تر ترے شہر کے راستے
یاد ہے آج تک ہجر کی وہ شب اولیں
وادیاں وہ قیامت کی وہ قہر کے راستے
ذہن میں یک بہ یک تیری یادوں کے پٹ کھل گئے
تنگ ہونے لگے مجھ پہ جب دہر کے راستے
اک ہوا کے تھپیڑے نے ایسا اچھالا کہ بس
تھے جو پر شور دریاؤں میں لہر کے راستے
اے سیہ سانپ شب مجھ کو ڈسنا پہ یہ سوچ لے
لوگ امرت بھی پیتے رہے زہر کے راستے
فکر اپنی بھی جوئے رواں ہے مگر اس طرح
جیسے سنسان صحراؤں میں نہر کے راستے
کچھ دنوں سے تمہیں آخر افسرؔ یہ کیا ہو گیا
بھول جاتے ہو تم اپنے ہی شہر کے راستے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.