یہ دل ہے تو آفت میں پڑتے رہیں گے
یہ دل ہے تو آفت میں پڑتے رہیں گے
یوں ہی ایڑیاں ہم رگڑتے رہیں گے
محبت ہے بد نام کیوں کر بنے گی
وہ ہم سے ہمیشہ بگڑتے رہیں گے
اگر عشق رکھتا ہے تو عقل کھو دے
یہ دونوں رہیں گے تو لڑتے رہیں گے
برے دن بری ساعتیں عشق میں ہیں
سب احباب ہم سے بچھڑتے رہیں گے
وہ سر کاٹ ڈالیں ہمارا تو کیا غم
غرض ایسے ہی پاؤں پڑتے رہیں گے
کہیں عاشقوں کا ٹھکانا نہیں ہے
زمانے میں بستی اجڑتے رہیں گے
جنوں نے تماشا بنایا ہے ہم کو
دریچوں کے پردے ادھڑتے رہیں گے
کبھی زلف سے ہو سکیں گے نہ سر بر
اسی پیچ سے ہم پچھڑتے رہیں گے
نہ خط بھیجنا ہم سے موقوف ہوگا
کبوتر کی شہہ پر اکھڑتے رہیں گے
جو کچھ ہم نے چاہا انہوں نے نہ چاہا
ہم اس مسئلے میں جھگڑتے رہیں گے
غم و درد زیور ہے ہم عاشقوں کا
نگیں داغ کے دل میں جڑتے رہیں گے
قدم مے کدے سے نہ نکلے گا باہر
یہیں نشہ میں گرتے پڑتے رہیں گے
جدائی میں اے بحرؔ مرنا بھلا ہے
جییں گے تو خفت سے گڑتے رہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.