یہ دل ہوا دھواں دھواں ہوا اڑا کے لے گئی
یہ دل ہوا دھواں دھواں ہوا اڑا کے لے گئی
فغاں کہ سوئے کہکشاں ہوا اڑا کے لے گئی
ز بسکہ خیر ہے جہاں ہوا اڑا کے لے گئی
بتائیں کیسے جان جاں ہوا اڑا کے لے گئی
یہ مستقل مسافرت بھلا کسے عزیز تھی
نصیب ہے یہاں وہاں ہوا اڑا کے لے گئی
نظام کائنات کے خلاف کچھ نہیں ہوا
تساہلی کی دھجیاں ہوا اڑا کے لے گئی
خدانخواستہ خدا سے ناخدا کو تھا گریز
بھنور میں ساری کشتیاں ہوا اڑا کے لے گئی
ضعیف باغبان سے مزاحمت نہ ہو سکی
گلوں سے تازگی کہاں ہوا اڑا کے لے گئی
سنہرے دور کا عجیب طور خاتمہ ہوا
جہاں کی خاک تھی وہاں ہوا اڑا کے لے گئی
لہو لہو زمیں ہوئی درخت جب لرز اٹھے
تو ظالموں کی پگڑیاں ہوا اڑا کے لے گئی
معاشرے کے نونہال تھے ہوا کے جال میں
نہ ہونے پائے نوجواں ہوا اڑا کے لے گئی
وبائے ساختہ کو سب بلائے آسماں کہیں
گلی گلی یہ داستاں ہوا اڑا کے لے گئی
وہی چراغ سا ہمارے دل میں ایک پھول تھا
اسے بھی سرفراز خاںؔ ہوا اڑا کے لے گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.