یہ دل جو درد محبت سے بے قرار نہیں
یہ دل جو درد محبت سے بے قرار نہیں
وہ صبح شوق نہیں شام انتظار نہیں
کسی نگاہ میں مستی نہیں خمار نہیں
یہ کوئی اور ہیں ساقی یہ بادہ خوار نہیں
تمہاری شاخ نشیمن میں برگ و بار نہیں
بہار میں بھی تمہارے لئے بہار نہیں
گلوں کی غنچوں کی پژمردگی سے ظاہر ہے
چمن میں آج بھی حالات سازگار نہیں
روش روش پہ یہ کانٹے تو خیر کانٹے ہیں
یہاں تو لالہ و گل کا بھی اعتبار نہیں
رہ خرد میں بہ ہر گام لاکھ کانٹے ہیں
جنوں کی راہ میں حائل یہ خار زار نہیں
تمہارا دست جنوں کیا ابھی نہیں اٹھا
تعینات کے پردے جو تار تار نہیں
عجیب حال ہے اس گلستان ہستی کا
کبھی بہار ہے اس میں کبھی بہار نہیں
وہ دوسروں کے لئے کیا بنیں گے چشمۂ فیض
جو آپ اپنے گناہوں پہ شرمسار نہیں
یہ سنگ و خشت جو ہوں معتبر تو ہوں لیکن
اس آدمی کا بہر حال اعتبار نہیں
یہ آج کل کی بہاریں بھی روح فرسا ہیں
وہیں سکوں ہے بظاہر جہاں بہار نہیں
اٹھا کے جام و سبو خود انڈیل لیتے ہیں
ہماری بزم میں ساقی کا انتظار نہیں
یہ دیکھتے ہو جو امجدؔ کو میکدہ بر دوش
وہ مے فروش ہے مے نوش و مےگسار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.