یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے
یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے
کوئی اس دشت میں تڑپا بہت ہے
کوئی اس رات کو ڈھلنے سے روکے
مرا قصہ ابھی رہتا بہت ہے
بہت ہی تنگ ہوں آنکھوں کے ہاتھوں
یہ دریا آج کل بہتا بہت ہے
بوقت شام اکٹھے ڈوبتے ہیں
دل اور سورج میں یارانہ بہت ہے
بہت ہی راس ہے صحرا لہو کو
کہ صحرا میں لہو اگتا بہت ہے
مبارک اس کو اس کے تر نوالے
مجھے سوکھا ہوا ٹکڑا بہت ہے
بیاض اس واسطے خالی ہے میری
مجھے افلاس نے بیچا بہت ہے
بتوں کا نام بھی پڑھتا ہے بیدلؔ
خدا کا نام بھی لیتا بہت ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.