Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ دل نہیں نور کا ہے شعلہ کسی کو اس سے ضرر نہیں ہے

ناطق لکھنوی

یہ دل نہیں نور کا ہے شعلہ کسی کو اس سے ضرر نہیں ہے

ناطق لکھنوی

MORE BYناطق لکھنوی

    یہ دل نہیں نور کا ہے شعلہ کسی کو اس سے ضرر نہیں ہے

    مثال برق و شرر ہے لیکن مزاج برق و شرر نہیں ہے

    ہے روکش آفتاب ذرہ بغیر پردہ بلا وسیلہ

    وہاں لگائی ہے آنکھ دل نے جہاں مجال نظر نہیں ہے

    حرم سے نکلے تلاش بت میں بتوں سے یاد خدا پہ بگڑی

    غرض ہم آوارۂ وفا ہیں کہیں ہمارا گزر نہیں ہے

    جو دیکھنے والے دیکھتے ہیں وہ سننے والوں سے کیا بتائیں

    نظر کو ذوق زباں نہیں ہے زباں کو ذوق نظر نہیں ہے

    اذاں ہو ناقوس یا جرس ہو موئثر اپنی جگہ پہ سب ہیں

    مگر جہاں میں پہنچ گیا ہوں وہاں کسی کا اثر نہیں ہے

    وہ نیچی نظریں تھیں دل کی طالب وفا نے گو جان نذر کر دی

    مگر اثر جو سوال میں تھا جواب میں وہ اثر نہیں ہے

    سخن مرا کیف دل ہے ناطقؔ وہ قدر کرتے ہیں جو ہو عاشق

    نہیں ہے یہ فلسفہ کتابی یہ اکتسابی ہنر نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے