یہ دل تھا پیش ہمیشہ سر مسافت عشق
یہ دل تھا پیش ہمیشہ سر مسافت عشق
جنوں تلک ہی لہٰذا ملی اجازت عشق
خط شکستہ میں کیا جانے کب کشید آ جائے
کہ سانس روک کے کریو میاں کتابت عشق
ہر اک نفس ہے مہاجر کہ عارضی ہے قیام
سو شہریت نہیں دیتی ہے اک ریاست عشق
یہ بود و باش الگ تو نہیں ہے میری تری
لہو کے رنگ میں یکساں ہے جب ثقافت عشق
وہ پھول ہو کہ ستارہ وہ شام ہو کہ چراغ
کبھی کبھی تو بہت کم پڑی وضاحت عشق
ڈھلی جو شام تو کیوں دل ہوا اداس مرا
میں جانتا ہی نہ تھا جب کوئی علامت عشق
جب ایک رات مجھے خواب اک دکھایا گیا
تمام ہو گئی اس رات سب ریاضت عشق
پھر ایک صبح مجھے نیند سے اٹھایا گیا
اٹھا کے مجھ کو عطا کی گئی نیابت عشق
بہت سے کام کئے میں نے زندگی میں مگر
جو ایک سجدہ ادا ہو گیا بہ حالت عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.