یہ دنیا دائمی گھر ہے نہیں ہے
یہ دنیا دائمی گھر ہے نہیں ہے
پھر اس کے بعد محشر ہے نہیں ہے
نہیں سایہ سراپا نور یعنی
تذبذب ہے وہ پیکر ہے نہیں ہے
بصارت سے ضروری ہے بصیرت
نگاہوں میں جو منظر ہے نہیں ہے
مری گردش مرے اطراف ہی کیوں
مرا بھی کوئی محور ہے نہیں ہے
ہر اک سائے کے پیچھے بھاگتے ہیں
کہو اپنا بھی رہبر ہے نہیں ہے
مری قسمت میں ساحل ہے یا طوفاں
ہتھیلی پر سمندر ہے نہیں ہے
میں کب تک بے سر و ساماں رہوں گا
مری تقدیر میں گھر ہے نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.