یہ دنیا ظاہراً شہ کاری سی معلوم ہوتی ہے
یہ دنیا ظاہراً شہ کاری سی معلوم ہوتی ہے
بہ باطن یہ ہمیں بے کار سی معلوم ہوتی ہے
یہ کیا عالم ہے کیسی دل کی حالت ہے کوئی دیکھے
کہ شاخ گل بھی اب تلوار سی معلوم ہوتی ہے
خدا معلوم کیسا وقت آیا ہے گلستاں پر
پریشاں گل کلی بیمار سی معلوم ہوتی ہے
زمانہ لاکھ دیوانہ سمجھتا ہے مگر ہم کو
زمانے کی نظر بیمار سی معلوم ہوتی ہے
قناعت جس کی فطرت ہو اسے نان جویں تک بھی
ہمیشہ میوۂ قندھار سی معلوم ہوتی ہے
بظاہر ربط ہے اہل جہاں میں لیکن اے ہمدم
دلوں کے درمیاں دیوار سی معلوم ہوتی ہے
جو ہوگا سامنا تو خالق دنیا سے کہہ دیں گے
تری دنیا ہمیں بے کار سی معلوم ہوتی ہے
جفاؤں سے ملا ہے التفات خاص اے لاغرؔ
جفا بھی پیار کا اظہار سی معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.