یہ ایک کام بچا تھا سو وہ بھی کرنے لگے
یہ ایک کام بچا تھا سو وہ بھی کرنے لگے
نفس نفس میں اداسی کے جام بھرنے لگے
ابھی تو ان کو مرتب ہی کر رہے تھے ہم
خیال صفحۂ قرطاس پر بکھرنے لگے
ستم ظریفیٔ دوراں بھی راس آنے لگی
یہ کس کی زلف کے سائے میں ہم سنورنے لگے
اداس نسلوں کو درکار ہے اک اور سفر
رخ سحر پہ شبوں کے نقوش ابھرنے لگے
مسافران تغیر ہیں کیسے سادہ مزاج
حیات نو کی بشارت پہ کان دھرنے لگے
بس اتنا قصہ ہے آنکھوں میں خواب آنے کا
اٹھے سنبھل کے چلے اور پھر ٹھہرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.