یہ فنا میری بقا ہو جیسے
یہ فنا میری بقا ہو جیسے
تو ہی چہرے پہ لکھا ہو جیسے
تیرے ہونٹوں پہ تبسم ایسا
پھول صحرا میں کھلا ہو جیسے
یوں پکارا ہے کسی نے مجھ کو
نام تیرا ہی لیا ہو جیسے
اس نے پھیری جو نگاہیں تو لگا
شیشہ پتھر پہ گرا ہو جیسے
ہر طرف لمس ہے زندہ اس کا
گھر میں صدیوں وہ رہا ہو جیسے
زہر محبوب کے ہاتھوں پا کر
یوں پیا میں نے دوا ہو جیسے
وصل کی شام کا اک اک لمحہ
میری مٹھی میں دبا ہو جیسے
- کتاب : Mehki Mehki Raat (Pg. 50)
- Author : Syeda Nafis Bano Shama
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.