یہ فضائے نیلگوں یہ بال و پر کافی نہیں
یہ فضائے نیلگوں یہ بال و پر کافی نہیں
ماہ و انجم تک مرا ذوق سفر کافی نہیں
ایک ساعت اک صدی ہے اک نظر آفاق گیر
اب نظام گردش شام و سحر کافی نہیں
پھر جنوں کو وسعت افلاک ہے کوہ ندا
اے دل دیوانہ دشت پر خطر کافی نہیں
یہ ہوائے نم یہ سینے میں سلگتی آگ سی
آہ یہ عمر رواں کی رہگزر کافی نہیں
پھر مشیت سے الجھتی ہے مری دیوانگی
نالۂ شبگیر اشکوں کے گہر کافی نہیں
آرزوئے بے کراں ہے اور جسم ناتواں
کیا رگ جاں کے لیے یہ نیشتر کافی نہیں
خنکیٔ شبنم سے غنچہ کو نہیں تسکین قلب
زخم گل کو اب نسیم چارہ گر کافی نہیں
شیشۂ شب میں بھری ہے فوقؔ جو صہبائے کیف
قطرہ قطرہ بھی پیوں تو رات بھر کافی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.