یہ فطرت ہے چھپی رہتی ہے پہچانی نہیں جاتی
یہ فطرت ہے چھپی رہتی ہے پہچانی نہیں جاتی
جو بن جاتی ہے عادت وہ بہ آسانی نہیں جاتی
حوادث اچھی خاصی شخصیت کو توڑ دیتے ہیں
بدل جاتی ہے شکل ایسی کہ پہچانی نہیں جاتی
انا کو نام دے دیتے ہیں جو خود اعتمادی کا
وہ مٹ جاتے ہیں لیکن ان کی من مانی نہیں جاتی
جواں نسلوں میں جب کم مائیگی گھر کرنے لگتی ہے
زمانے تک پھر ان کی یہ پشیمانی نہیں جاتی
گزر جاتے ہیں اپنی جان سے جو قوم کی خاطر
اکارت ایسے جاں بازوں کی قربانی نہیں جاتی
سہارا غیر کا لینے کی کوشش مت کرو یارو
جو خوگر اس کا ہو جائے تن آسانی نہیں جاتی
وجاہتؔ اس قدر کھائے ہیں دھوکے ہم نے اپنوں سے
بھلانا لاکھ چاہیں پھر بھی حیرانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.