یہ فطرت کی حقیقت ہے جو جھٹلائی نہیں جاتی
یہ فطرت کی حقیقت ہے جو جھٹلائی نہیں جاتی
مایا کھنّہ راجے بریلوی
MORE BYمایا کھنّہ راجے بریلوی
یہ فطرت کی حقیقت ہے جو جھٹلائی نہیں جاتی
ہے کیا شے پتلۂ خاکی میں جو پائی نہیں جاتی
حضور حسن میں یہ عشق کی خودداریاں ناداں
تمنا عرض کی جاتی ہے فرمائی نہیں جاتی
مجھے اے دل اسی کوچے اسی محفل میں پھر لے چل
طبیعت میکدے میں مجھ سے بہلائی نہیں جاتی
مرا رونا مرے بس میں نہیں ہے ناصح مشفق
گھٹا یہ خود برس جاتی ہے برسائی نہیں جاتی
ذرا سا گفتگو میں موڑ ہو تو چونک اٹھتی ہوں
مری دیوانگی سے اتنی دانائی نہیں جاتی
نہ وہ دیوانگی ہے اب نہ وہ صحرا نہ وہ کانٹے
مگر تلووں سے شان آبلہ پائی نہیں جاتی
ان آنکھوں سے ضیائے مہر کی امید اے راجےؔ
جن آنکھوں میں محبت کی رمق پائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.