یہ غم رہے نہ رہے غم نگاری رہ جائے
یہ غم رہے نہ رہے غم نگاری رہ جائے
ہمارے بعد بھی حالت ہماری رہ جائے
یہ پھول جھڑنے سے بچ جائیں منجمد ہو کر
شجر پہ یوں ہی اگر برف باری رہ جائے
خواص اور بھی معلوم ہو سکیں شاید
ہماری خاک پہ تحقیق جاری رہ جائے
مری زمین کے موسم بدلتے جاتے ہیں
مگر خدا کرے خوشبو تمہاری رہ جائے
وہ دن نہ آئے کہ چھالے ہی گنتا رہ جاؤں
وہ شب نہ آئے کہ انجم شماری رہ جائے
قدم نہ ہوں بھی تو محو قیام رہ جاؤں
جبیں نہ ہو بھی تو سجدہ گزاری رہ جائے
شعاعیں شام و سحر پھوٹتی رہیں شاہدؔ
ہمارے دل کی یوں ہی تاب کاری رہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.