یہ حادثوں کا نیا سلسلہ لگے ہے مجھے
یہ حادثوں کا نیا سلسلہ لگے ہے مجھے
خود اپنے آپ میں کچھ ٹوٹتا لگے ہے مجھے
زمین دل پہ یہ امید کا اداس شجر
غموں کی دھوپ میں جھلسا ہوا لگے ہے مجھے
سنا رہی ہے جو دنیا بہ طرز بربادی
یہ واقعہ تو خود اپنا ہی سا لگے ہے مجھے
ترے سلوک سے اس درجہ ڈر گیا ہوں میں
خود اپنے آپ سے بھی خوف سا لگے ہے مجھے
ترا کرم تو مرے حال سے نمایاں ہے
وہ کوئی اور ہے جو بے وفا لگے ہے مجھے
دکھائی دیتا ہے اپنی ہوس کا عکس اس میں
ترا بدن بھی اک آئینہ سا لگے ہے مجھے
نہ جانے شہر میں کیا بات ہو گئی عنوانؔ
ہر ایک چہرہ پہ اک خوف سا لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.