یہ حال ہے مرے دل کا تری نظر کے قریب
یہ حال ہے مرے دل کا تری نظر کے قریب
ہو جس طرح سے نشیمن کوئی شرر کے قریب
ضیا ہے دل کے سلگنے کی بام و در کے قریب
شب فراق کھنچ آئی ہے یا سحر کے قریب
مہکتے زخم ادھر ہیں دل و جگر کے قریب
ادھر گلاب ہے بالیں پہ زلف و سر کے قریب
ہے دھوپ گردش دوراں کی تیز کچھ ایسی
کہ اپنا سایہ بھی آتا نہیں ہے ڈر کے قریب
اسے کہیں لب و رخسار مل کے لوٹ نہ لیں
حیات آئی ہے کیوں شبنم و شرر کے قریب
حنائی ہاتھ اٹھے تھے سلام کرنے کو
ہے آنچ ان کی ہمارے دل و جگر کے قریب
گلی گلی میں وہ پھرتا ہے آج آوارہ
کبھی جو آ کے بسا تھا تمہارے گھر کے قریب
نہ جانے کب کوئی اس رہ گزر پہ آ نکلے
جلائے بیٹھے ہیں اک شمع رہ گزر کے قریب
کوئی تو بات ہے بگڑے ہوئے جو تیور ہیں
کہاں سے آ گئے پتھر یہ شیشہ گر کے قریب
وہ ہم نہیں کہ جو بھاگیں بہار کے پیچھے
بہار آتی ہے چل کر ہمارے گھر کے قریب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.