یہ حال ماہ و سال ہے فراق سے وصال تک
یہ حال ماہ و سال ہے فراق سے وصال تک
حیات کو زوال ہے فراق سے وصال تک
الجھ رہے ہیں مستقل تلاش سادگی میں ہم
یہ زندگی تو جال ہے فراق سے وصال تک
وہ کس طرح کروں بیاں جو ہو خوشی کی داستاں
ملال ہی ملال ہے فراق سے وصال تک
گماں کو کس طرح لکھوں حقیقتوں کا ترجماں
خیال ہی خیال ہے فراق سے وصال تک
سکوں کی نیند ہے کہاں تھمے گا کب یہ کارواں
ابال ہی ابال ہے فراق سے وصال تک
یقیں میں کچھ گمان ہے گماں میں کچھ یقین ہے
یہی دلوں کا حال ہے فراق سے وصال تک
عدیلؔ در بدر ہیں ہم جواب کی تلاش میں
سوال ہی سوال ہے فراق سے وصال تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.