یہ ہے کون سی حکایت یہ ہے کون سا ترانہ
یہ ہے کون سی حکایت یہ ہے کون سا ترانہ
نہ شکایت غم دل نہ حکایت زمانہ
وہ اثر بھری نصیحت وہ کلام عارفانہ
کہ لگا رہا ہو جیسے کوئی دل پہ تازیانہ
جسے کافری سے رغبت جسے ذوق ملحدانہ
اسے کیوں پسند آئے رہ و رسم مومنانہ
ہے ستم کی دھند چھائی ہے جفا کی فصل آئی
ہے چمن پہ ایسا پہرا کہ قفس ہے آشیانہ
مجھے یاد آ رہی ہیں تری محفلوں کی باتیں
وہ شکایتوں کا دفتر وہ حکایت شبانہ
ترے حکم سے الگ ہو ترے نور سے جدا ہو
مری زندگی میں باقی نہیں ایسا کوئی خانہ
نظر کرم سے مجھ کو کبھی دیکھ لے وہ شاید
مرے دل کی آرزو ہے وہ جمال جاودانہ
ہے عروجؔ یہ سعادت یہ ہے جیل کی مسرت
کہ تہاڑ میں ادا ہو تری عید کا دوگانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.