یہ ہم غزل میں جو حرف و بیاں بناتے ہیں
یہ ہم غزل میں جو حرف و بیاں بناتے ہیں
ہوائے غم کے لیے کھڑکیاں بناتے ہیں
انہیں بھی دیکھ کبھی اے نگار شام بہار
جو ایک رنگ سے تصویر جاں بناتے ہیں
نگاہ ناز کچھ ان کی بھی ہے خبر تجھ کو
جو دھوپ میں ہیں مگر بدلیاں بناتے ہیں
ہمارا کیا ہے جو ہوتا ہے جی اداس بہت
تو گل تراشتے ہیں تتلیاں بناتے ہیں
کسی طرح نہیں جاتی فسردگی دل کی
تو زرد رنگ کا اک آسماں بناتے ہیں
دل ستم زدہ کیا ہے لہو کی بوند تو ہے
اس ایک بوند کو ہم بے کراں بناتے ہیں
بلا کی دھوپ تھی دن بھر تو سائے بنتے تھے
اندھیری رات ہے چنگاریاں بناتے ہیں
ہنر کی بات جو پوچھو تو مختصر یہ ہے
کشید کرتے ہیں آگ اور دھواں بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.