یہ ہم ہیں کہ جور و ستم دیکھتے ہیں
یہ ہم ہیں کہ جور و ستم دیکھتے ہیں
سحر اٹھ کے پھر یہ قدم دیکھتے ہیں
ترا لطف جب یار کم دیکھتے ہیں
تو دل پر ہجوم الم دیکھتے ہیں
ترے رخ پہ جب زلف ہم دیکھتے ہیں
ہم آغوش شادی و غم دیکھتے ہیں
تمہاری نگاہ لطف آمیز کو ہم
غضب ہے کہ اب بیش و کم دیکھتے ہیں
انہیں کی طرح بے غرض بن گئے ہیں
جو وہ دیکھتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں
تصور میں رخسار و گیسو کے پیہم
بہم کفر و اسلام ہم دیکھتے ہیں
تمہارا سوئے مزرعۂ غیر اکثر
ترشح پہ ابر کرم دیکھتے ہیں
ترے ناز و انداز سے اے ستم گر
ستم ہے ستم پر ستم دیکھتے ہیں
ٹھہر تو ذرا جوش بیتابیٔ دل
ابھی ہم مزاج صنم دیکھتے ہیں
لکھیں گے مرے سینہ چاکی کا مضموں
وہ ہنس کر شگاف قلم دیکھتے ہیں
نہیں دیکھتی گر ہمیں تم تو دیکھو
تمہیں تو محبت سے ہم دیکھتے ہیں
خدا پر ہے آئینہ اے آئنہ رو
تمہیں ایک مدت سے ہم دیکھتے ہیں
خدا آبرو جاں نثاروں کی رکھ لے
کہ وہ آب تیغ دو دم دیکھتے ہیں
نہ مانگیں گے اب بوسۂ زلف تم سے
قسم ہے تمہاری قسم دیکھتے ہیں
سمجھتے ہیں سیپارۂ بخت عاشق
جو تارہ کوئی صبح دم دیکھتے ہیں
شب وصل میں اے شگفتہؔ خوشی سے
کرم یار کا دم بدم دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.