یہ ہم جو ہجر میں اس کا خیال باندھتے ہیں
یہ ہم جو ہجر میں اس کا خیال باندھتے ہیں
ہوا کی شاخ سے بوئے وصال باندھتے ہیں
ہمارے بس میں کہاں زیست کو سخن کرنا
یہ قافیہ فقط اہل کمال باندھتے ہیں
یہ عہد جیب تراشاں کو اب ہوا معلوم
یہاں کے لوگ گرہ میں سوال باندھتے ہیں
وہ خوب جانتے ہیں ہم دعا نہادوں کو
ہمارے ہاتھ بوقت زوال باندھتے ہیں
سبھی کو شوق اسیری ہے اپنی اپنی جگہ
وہ ہم کو اور ہم ان کا خیال باندھتے ہیں
تمہیں پتہ ہو کہ ہم ساحلوں کے پروردہ
محبتوں میں بھی مضبوط جال باندھتے ہیں
پھر اس کے بعد کہیں بھی وہ جا نہیں سکتا
جسے بھی باندھتے ہیں ہم کمال باندھتے ہیں
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 441)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.