یہ ہنگامے تماشے کم نہ ہوں گے
یہ ہنگامے تماشے کم نہ ہوں گے
مگر محفل میں تیری ہم نہ ہوں گے
بڑھاؤ خوف سے کشتی نہ روکو
مسیحاؤ یہ طوفاں کم نہ ہوں گے
شب ہجراں ستارے گن رہے ہو
ستارے زخم کا مرہم نہ ہوں گے
زبانوں پر لگا دو قفل لیکن
کبھی الفت کے چرچے کم نہ ہوں گے
چلیں گے تب سبھی بے خوف ہو کر
کسی کے ہاتھ میں جب بم نہ ہوں گے
یہاں جمہوریت کچلی گئی ہے
فسادات و تعصب کم نہ ہوں گے
غزل گوئی چلے گی یوں ہی ذاکرؔ
ہمارے جیسے ہوں گے ہم نہ ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.