یہ حسیں ہوں گے مہرباں مرے بعد
یہ حسیں ہوں گے مہرباں مرے بعد
انڈے دیں گی یہ مرغیاں مرے بعد
میں تو مر جاؤں گا مگر سوچو
کیا کریں گی تمہاری ماں مرے بعد
خوب ابھی قہقہہ لگا لو تم
بھوں بھوں روؤگے مہرباں مرے بعد
جب نہ دیکھے گا وہ بہار چمن
مر ہی جائے گا باغباں مرے بعد
بڑھ گئی ہے جو آج کل مرے دوست
کھینچی جائے گی وہ زباں مرے بعد
دیکھ کر حشر خیز ہنگامے
رفو چکر ہوئی اماں مرے بعد
تم شکم سیر کس طرح ہو گے
کون پاٹے گا یہ کنواں مرے بعد
گل تو گل تنگ آ کے کانٹے بھی
دیں گے گلچیں کو گالیاں مرے بعد
جس میں اکثر خلوص ملتا تھا
ہو گئی بند وہ دکاں مرے بعد
جہاں جھکتے ہیں سر سلاطیں کے
ہے مقفل وہ آستاں مرے بعد
روز اڑاتے ہیں جو من و سلوا
وہ چبائیں گے ٹھریاں مرے بعد
مرے قابل نہیں ابھی یہ حسیں
یہ چلیں گی دونیاں مرے بعد
لب شیریں کی قدر ہے مجھ سے
منہ پہ بھنکیں گی مکھیاں مرے بعد
سربلندی جنہیں نصیب ہے شوقؔ
کل وہ کھائیں گے جوتیاں مرے بعد
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.