یہ حسرتوں کی مری خاک سے نمو کیا ہے
یہ حسرتوں کی مری خاک سے نمو کیا ہے
ترے بغیر یہ دنیائے رنگ و بو کیا ہے
تو یوں بھی ساتھ مرے جاں بہ لب جدائی میں
وگرنہ یہ جئے جانے کی آرزو کیا ہے
تمہاری یاد سے بڑھ کر کریں عبادت کیا
بہے جب آنکھ سے خود ہی تو پھر وضو کیا ہے
سنبھل کے یوں وہ نئے ہم سفر کے ساتھ چلا
کبھی نہ اس کو بتایا کہ جستجو کیا ہے
میں آج اپنے مسیحا سے کٹ کے آیا ہوں
مرا علاج بتا میرے چارہ جو کیا ہے
لہو تو وہ کہ بہے جب تو نقش یار بنے
نہ اپنا رنگ جمائے تو پھر لہو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.