یہ ہوائیں اور یہ بادل سب مرے قابو میں ہے
یہ ہوائیں اور یہ بادل سب مرے قابو میں ہے
مان لے یہ بات پاگل سب مرے قابو میں ہے
تو یہاں سے تو چلا جائے گا اے خانہ بدوش
یہ ہوا یہ آگ جل تھل سب مرے قابو میں ہے
تجھ کو میں نے جو دکھائی وہ تھیں ساری بستیاں
اب دکھاؤں گا میں جنگل سب مرے قابو میں ہے
میں جو چاہوں تو اسے مجبور کر دوں عشق میں
اس کی سانسیں اس کا ہر پل سب مرے قابو میں ہے
یہ رہے ہیں پیڑ پکشی یہ رہی آدم کی ذات
اور ذرا اب ساتھ میں چل سب مرے قابو میں ہے
یہ جہاں اور وہ جہاں دونوں ہے میری داسیاں
ساتھ کس کے ہوگا کیا کل سب مرے قابو میں ہے
وہ تو کہتا ہے الٹ سکتا ہے ساری کائنات
پوچھو تو کہتا ہے پاگل سب مرے قابو میں ہے
میں ہوں سیلاب رواں ارپتؔ کبھی مٹی کا ڈھیر
یہ سمندر اور یہ دلدل سب مرے قابو میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.