یہ ہجر یہ لمحے فرقت کے اس طور ہمیں تڑپائیں تو
یہ ہجر یہ لمحے فرقت کے اس طور ہمیں تڑپائیں تو
اس آگ میں جلتے جلتے ہم اے یار کہیں جل جائیں تو
کیسا ہے تکلف محفل میں آتے بھی نہیں جاتے بھی نہیں
ہم آس لگائے بیٹھے ہیں پردہ وہ ذرا سرکائیں تو
امید بہ دل رندان طلب ہاتھوں میں پیالہ تھامے ہیں
میخانے میں ان کے مر جائیں وہ آنکھ سے مے برسائیں تو
خاموش ہے بلبل گلشن میں ہے باد بہاری بھی ساکت
جنبش تو کریں لب ان کے ذرا خلوت سے وہ کچھ فرمائیں تو
اکثر ہی تصور کرتے ہیں اس رات کا عالم کیا ہوگا
آہٹ نہ کریں وہ چپکے سے پہلو میں مرے آ جائیں تو
تیری ہی بدولت تو اپنی راتوں کا سکوں برباد ہوا
ایسے میں تجھے ہم جذبۂ دل گھبرا کے اگر دفنائیں تو
کس کو ہے خبر اس دنیا میں کوثرؔ ہے کہاں جنت ہے کہاں
دنیا کے یہ رہبر آ کے ذرا یہ راز ہمیں سمجھائیں تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.