Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ ہوا مآل حباب کا جو ہوا میں بھر کے ابھر گیا

نظم طبا طبائی

یہ ہوا مآل حباب کا جو ہوا میں بھر کے ابھر گیا

نظم طبا طبائی

MORE BYنظم طبا طبائی

    یہ ہوا مآل حباب کا جو ہوا میں بھر کے ابھر گیا

    کہ صدا ہے لطمۂ موج کی سر پر غرور کدھر گیا

    مجھے جذب دل نے اے جز بہک کے رکھا قدم کوئی

    مجھے پر لگائے شوق نے کہیں تھک کے میں جو ٹھہر گیا

    مجھے پیری اور شباب میں جو ہے امتیاز تو اس قدر

    کوئی جھونکا باد سحر کا تھا مرے پاس سے جو گزر گیا

    اثر اس کے عشوۂ ناز کا جو ہوا وہ کس سے بیاں کروں

    مجھے تو اجل کی ہے آرزو اسے وہم ہے کہ یہ مر گیا

    تجھے اے خطیب چمن نہیں خبر اپنے خطبۂ شوق میں

    کہ کتاب گل کا ورق ورق تری بے خودی سے بکھر گیا

    کسے تو سناتا ہے ہم نشیں کہ ہے عشوۂ دشمن عقل و دیں

    ترے کہنے کا ہے مجھے یقیں میں ترے ڈرانے سے ڈر گیا

    کروں ذکر کیا میں شباب کا سنے کون قصہ یہ خواب کا

    یہ وہ رات تھی کہ گزر گئی یہ وہ نشہ تھا کہ اتر گیا

    دل ناتواں کو تکان ہو مجھے اس کی تاب نہ تھی ذرا

    غم انتظار سے بچ گیا تھا نوید وصل سے مر گیا

    مرے صبر و تاب کے سامنے نہ ہجوم خوف و رجا رہا

    وہ چمک کے برق رہ گئی وہ گرج کے ابر گزر گیا

    مجھے بحر غم سے عبور کی نہیں فکر اے مرے چارہ گر

    نہیں کوئی چارہ کار اب مرے سر سے آب گزر گیا

    مجھے راز عشق کے ضبط میں جو مزہ ملا ہے نہ پوچھیے

    مے انگبیں کا یہ گھونٹ تھا کہ گلے سے میرے اتر گیا

    نہیں اب جہان میں دوستی کبھی راستے میں جو مل گئے

    نہیں مطلب ایک کو ایک سے یہ ادھر چلا وہ ادھر گیا

    اگر آ کے غصہ نہیں رہا تو لگی تھی آگ کہ بجھ گئی

    جو حسد کا جوش فرو ہوا تو یہ زہر چڑھ کے اتر گیا

    تجھے نظمؔ وادئ شوق میں عبث احتیاط ہے اس قدر

    کہیں گرتے گرتے سنبھل گیا کہیں چلتے چلتے ٹھہر گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے