یہ ہنر تو تری تخلیق کی تشہیر سے ہے
یہ ہنر تو تری تخلیق کی تشہیر سے ہے
کوئی دیوار سے ہے اور کوئی تصویر سے ہے
اس کے انکار سے زندان کی بو آئے گی
اس کے لہجے میں توازن کسی زنجیر سے ہے
آپ کا اور مرا کیا کوئی تعارف بھی نہیں
جو یہاں ہو رہا ہے کیا سبھی تقدیر سے ہے
جب تو چمکا تو ضیا بانٹی گئی دنیا میں
روشنی کو بھی بصارت تری تنویر سے ہے
باپ نے بچوں کو اس طرح نشاں بتلائے
یہ وراثت سے ملی اور یہ شمشیر سے ہے
ربط ترتیب کی اک شکل ہے جیسے کہ زمانؔ
نیند کو خواب سے ہے خواب کو تعبیر سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.