یہ حسن تبسم یہ کرن دیکھ رہی ہے
دنیا ترا انداز سخن دیکھ رہی ہے
شاید کہ ہے خورشید کی نیت میں خرابی
کیوں دھوپ گلابوں کے بدن دیکھ رہی ہے
ارمان سفر دھوپ میں جینے کا ہے عادی
سائے کی طرف دل کی تھکن دیکھ رہی ہے
ہے منظر حیرت کہ اندھیروں کو مری آنکھ
پہنے ہوئے کرنوں کا کفن دیکھ رہی ہے
جس روز سے آنکھیں مری اشکوں سے بھری ہیں
حیرت سے انہیں دل کی جلن دیکھ رہی ہے
آؤ کہ لہو دان کریں اس کے لئے ہم
حسرت سے ہمیں ارض وطن دیکھ رہی ہے
سجادؔ ہے بیکار ترا حسن تکلم
دنیا ترے ماتھے پہ شکن دیکھ رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.