یہ اک مکان اس کو نہ چھت ہے نہ در اسے
یہ اک مکان اس کو نہ چھت ہے نہ در اسے
کیا چاہتا ہے مجھ سے کوئی چھین کر اسے
حرف طلب طویل نہایت طویل تھا
سو ہم نے کر لیا ہے بہت مختصر اسے
شہرت کی یہ قبا کہ ابھی ہے ابھی نہیں
رکھو لہو کو گرم سفر پھینک کر اسے
یہ جھوٹ جھوٹ ہی کے سوا اور کچھ نہیں
اترا رہے تھے ہم بھی کبھی اوڑھ کر اسے
یہ زاویہ نگاہ کا یوںہی نہیں بنا
صدیوں تراشتی رہی میری نظر اسے
یہ اک سخن کہ یوںہی نہیں مہرباں ہوا
پوجا ہے دیوتا کی طرح عمر بھر اسے
اب بھی مرے خلاف ہے خود زندگی مری
اب تک میں لا سکا نہ مری راہ پر اسے
وصفیؔ جدیدیت کوئی گالی ہے واقعی
پھر کیوں برا سمجھتے ہیں کچھ دیدہ ور اسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.