Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ اقامت ہمیں پیغام سفر دیتی ہے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

یہ اقامت ہمیں پیغام سفر دیتی ہے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

MORE BYشیخ ابراہیم ذوقؔ

    یہ اقامت ہمیں پیغام سفر دیتی ہے

    زندگی موت کے آنے کی خبر دیتی ہے

    زال دنیا ہے عجب طرح کی علامۂ دہر

    مرد دیں دار کو بھی دہریہ کر دیتی ہے

    بڑھتی جاتی ہے جو مشق ستم اس ظالم کی

    کچھ محبت مری اصلاح مگر دیتی ہے

    فائدہ دے ترے بیمار کو کیا خاک دوا

    اب تو اکسیر بھی دیجے تو ضرر دیتی ہے

    شمع گھبرا نہ شب غم سے کہ کوئی دم میں

    تجھ کو کافور سفیدی سحر دیتی ہے

    غنچہ ہنستا ہے ترے آگے جو گستاخی سے

    چٹخنا منہ پہ وہیں باد سحر دیتی ہے

    شمع بھی کم نہیں کچھ عشق میں پروانے سے

    جان دیتا ہے اگر وہ تو یہ سر دیتی ہے

    دم بہ دم زخم پہ اک زخم ہے دم لینے کی

    مجھ کو فرصت نہیں وہ تیغ نظر دیتی ہے

    کہتے سنتے نہیں کچھ ہم تو شب ہجر میں پر

    نالۂ دل کا جواب آہ جگر دیتی ہے

    تیرہ بختی مری کرتی ہے پریشاں مجھ کو

    تہمت اس زلف سیہ فام پہ دھر دیتی ہے

    نخل مژگاں سے ہے کیا جانیے کیا چشم ثمر

    چشم پانی کی جگہ خون جگر دیتی ہے

    دیتی شربت ہے کسے زہر بھری آنکھ تری

    عین احسان ہے وہ زہر بھی گر دیتی ہے

    کوئی غماز نہیں میری طرف سے اے ذوقؔ

    کان اس کے مری فریاد ہی بھر دیتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے