یہ عشق عجب لمحۂ توقیر ہے جاناں
یہ عشق عجب لمحۂ توقیر ہے جاناں
خود میرا خدا اس کی ہی تفسیر ہے جاناں
جو نام ہتھیلی کی لکیروں میں نہیں تھا
کیوں آج تلک دل پہ وہ تحریر ہے جاناں
اس خواب کی تعبیر تو ممکن ہی نہیں تھی
آنکھوں میں مگر اس کی ہی تاثیر ہے جاناں
مانا کہ ترے ہاتھوں میں ہیں پھول ابھی تک
لیکن ترے پیروں میں جو زنجیر ہے جاناں
کیا جانئے کس روز بکھر جائے کہیں بھی
اس آس کی دل میں جو اک تنویر ہے جاناں
یہ روگ کہیں مجھ کو ہی مسمار نہ کر دے
آ لوٹ کر آ تو ہی تو اکسیر ہے جاناں
تو ہجر میں ڈوبی ہوئی نیا کا کنارہ
جیون کی ترے پاس ہی تدبیر ہے جاناں
یہ زخم جدائی کے کبھی سلنے نہیں ہیں
تو جان لے اپنی یہی تقدیر ہے جاناں
اس آگ کے شعلوں میں وہ پھولوں کا تبسم
اک سجدہ بے مثل کی تصویر ہے جاناں
اب دن کی طلب ہی نہیں شاہینؔ مجھے تو
اک شام ہی اب تو مری جاگیر ہے جاناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.