یہ عشق کیا ہے رحمت پروردگار ہے
یہ عشق کیا ہے رحمت پروردگار ہے
وہ غم عطا ہوا ہے جو دل کا قرار ہے
دنیائے غم تصور دل پر نثار ہے
یعنی کہ بے نیاز خزاں یہ بہار ہے
اے حسن دوست قید مقامات جلوہ کیوں
اب طور سے بھی ہٹ کے ترا انتظار ہے
کیا پوچھتے ہو عشق کی نازک مزاجیاں
دل کے لئے اب ان کو تمنا بھی بار ہے
وعدے کے ساتھ ساتھ تبسم بھی کیا ضرور
میں خود تو کہہ رہا ہوں مجھے اعتبار ہے
للہ التفات مسلسل سے احتیاط
دل کو فضائے درد بہت سازگار ہے
دامن جھٹک کے دیکھ ذرا محو کائنات
دنیا تو کاروان عدم کا غبار ہے
وہ خود اسیر بزم تصور ہیں آج کل
دنیائے آرزو پہ مرا اختیار ہے
شاہدؔ جنون محویت دل بتاؤں کیا
وہ آ چکے ہیں اور مجھے انتظار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.