یہ عطر بیزیاں نہیں نسیم نوبہار کی
یہ عطر بیزیاں نہیں نسیم نوبہار کی
اڑا کے لائی ہے صبا شمیم زلف یار کی
بس اتنی کائنات ہے حیات مستعار کی
شباب ہے حباب کا بہار ہے شرار کی
فریب کاریاں نہ پوچھ جوش انتظار کی
تمام شب سنا کئے صدا خرام یار کی
یہ مختصر سی داستاں ہے جبر و اختیار کی
کرشمہ ساز کوئی ہو خطا گناہ گار کی
حقیقت فریب حسن عالم آشکار کی
یہ ابتدائے فتح ہے جنون پختہ کار کی
مجھے تو آنکھ کھلتے ہی قفس کی تیلیاں ملیں
مری بلا سے گر چمن میں فصل ہے بہار کی
ترے نثار زخم عشق کچھ وہ لذتیں ملیں
بلائیں لے رہا ہے دل خدنگ جاں شکار کی
رہ طلب کی لذتیں ہیں اور ہمت آفریں
یہ تلخیاں ہیں تلخیاں شراب خوش گوار کی
سہیلؔ تیری شاعری ہے یا فسون سامری
روانیاں ہیں نظم میں خرام جوئے یار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.