یہ اتفاق تھا ہم آ گئے اجالے میں
چھپے تھے ورنہ ہزاروں ہی غار رستے میں
ذرا پکارتی رہنا مجھے بھی گردش نو
میں کھو نہ جاؤں کہیں زندگی کے میلے میں
وہی اندھیرے بنے ہیں رفیق جادۂ زیست
گلے ملے تھے کبھی جن سے ہم جو دھوکے میں
روش روش پہ جو رقصاں ہو راگ شعلوں کا
کشش کہاں سے پھر آئے وفا کے نغمے میں
جبین شب سے سیاہی سمیٹنے والو
ہزاروں راز نہاں ہیں سحر کے سینے میں
یہ دل کی آگ ہے بھڑکی ہے اور بھڑکے گی
تلاش فکر سکوں اور وہ بھی شعلے میں
مجھے سکھاؤ نہ آداب ضبط غم یارو
کہ میری عمر کٹی ہے غموں کے سائے میں
نہ کوئی سایہ نہ آہٹ نہ نقش پا اطہرؔ
کسے پکارتے رہتے ہو تم اندھیرے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.