Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ جبر زندگی نہ اٹھائیں تو کیا کریں

سراج لکھنوی

یہ جبر زندگی نہ اٹھائیں تو کیا کریں

سراج لکھنوی

MORE BYسراج لکھنوی

    یہ جبر زندگی نہ اٹھائیں تو کیا کریں

    تڑپیں مگر تڑپنے نہ پائیں تو کیا کریں

    اب اپنی محفلوں سے بھی آتی ہے بوئے غیر

    جائیں تو کیا کریں جو نہ جائیں تو کیا کریں

    قسمت میں اپنی صبح کی اب روشنی کہاں

    اشکوں کے بھی دئیے نہ جلائیں تو کیا کریں

    کتنی ہی راتیں جاگ کے آنکھوں میں کاٹ دیں

    بیداریاں بھی خواب دکھائیں تو کیا کریں

    وہ رنگ و بو کے قافلے رستے ہوں جن کے بند

    دیوار باغ پھاند نہ پائیں تو کیا کریں

    کانٹوں کے دن بھی پھر گئے راس آ گئی بہار

    چھینی گئیں گلوں کی قبائیں تو کیا کریں

    گرتا ہے ہر پلک کے جھپکنے پہ اک حجاب

    آنکھوں کو انتظار سکھائیں تو کیا کریں

    ہر روشنی سراجؔ چراغ حرم نہیں

    اس سطح پر نگاہ کو لائیں تو کیا کریں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے