یہ جل جاتے ہیں لب تک آہ بھی آنے نہیں دیتے
یہ جل جاتے ہیں لب تک آہ بھی آنے نہیں دیتے
مدد کے واسطے آواز پروانے نہیں دیتے
کہیں پر ذکر ان کا بھی نہ آ جائے اسی ڈر سے
وہ روداد محبت ہم کو دہرانے نہیں دیتے
مرے بچے بھی میری ہی طرح خوددار ہیں شاید
خیال مفلسی مجھ کو کبھی آنے نہیں دیتے
چلے ہو مے کشو پینے مگر تم ہوش مت کھونا
کسی کو راستہ گھر کا یہ میخانے نہیں دیتے
وہ جس کے حسن کی تاریخ تم نے خود ہی لکھی تھی
وہی تصویر کیوں دنیا کو دکھلانے نہیں دیتے
وسیمؔ انصار نے ایسے ستم ڈھائے مہاجر پر
کہ ہم ہجرت کا لب پر نام بھی آنے نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.