یہ جسم و روح کا رشتہ بھی بوجھ لگتا ہے
یہ جسم و روح کا رشتہ بھی بوجھ لگتا ہے
خود اپنے آپ کا سایہ بھی بوجھ لگتا ہے
کسی کو چاہتے رہنا بھی بوجھ لگتا ہے
کسی کے ہجر میں رونا بھی بوجھ لگتا ہے
یہ کس مقام پہ لائی ہیں شہرتیں مجھ کو
کہ اپنے نام کا چرچا بھی بوجھ لگتا ہے
تمہارے ساتھ ہی گزری جو زندگی گزری
تمہارے بعد تو جینا بھی بوجھ لگتا ہے
کسی کو میری اداسی اداس کرتی ہے
کسی کو میرا یہ ہنسنا بھی بوجھ لگتا ہے
اب آنکھیں اس طرح بوجھل ہوئی ہیں اے عاصمؔ
کہ کوئی خواب سہانا بھی بوجھ لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.