یہ جو دھواں دھواں سا ہے دشت گماں کے آس پاس
یہ جو دھواں دھواں سا ہے دشت گماں کے آس پاس
کیا کوئی آگ بجھ گئی سرحد جاں کے آس پاس
شور ہوائے شام غم یوں تو کہاں کہاں نہیں
سنیے تو بس سنائی دے درد نہاں کے آس پاس
بجھ گئے کیا چراغ سب اے دل عافیت طلب
کب سے بھٹک رہے ہیں ہم کوئے زیاں کے آس پاس
ان کو تلاش کیجیے ہم تو ملیں گے آپ ہی
اپنی بھی جائے باش ہے گمشدگاں کے آس پاس
سینۂ شب کو چیر کر دیکھو تو کیا سماں ہے اب
منزل دل کے سامنے کوچۂ جاں کے آس پاس
وہ بھی عجب سوار تھا آیا ادھر ادھر گیا
پہنچی نہ میری خاک بھی اس کی عناں کے آس پاس
عالم سرد و گرم کی کیا ہو بھلا انہیں خبر
وہ جو رہے ہیں عمر بھر شعلہ رخاں کے آس پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.