یہ جو ہم کبھی کبھی سوچتے ہیں رات کو
یہ جو ہم کبھی کبھی سوچتے ہیں رات کو
رات کیا سمجھ سکے ان معاملات کو
حسن اور نجات میں فصل مشرقین ہے
کون چاہتا نہیں حسن کو نجات کو
یہ سکون بے جہت یہ کشش عجیب ہے
تجھ میں بند کر دیا کس نے شش جہات کو
ساحل خیال پر کہکشاں کی چھوٹ تھی
ایک موج لے گئی ان تجلیات کو
آنکھ جب اٹھے بھر آئے شعر اب کہا نہ جائے
کیسے بھول جائے وہ بھولنے کی بات کو
دیکھ اے میری نگاہ تو بھی ہے جہاں بھی ہے
کس نے با خبر کیا دوسرے کی ذات کو
کیا اے میری نگاہ تو بھی ہے جہاں بھی ہے
کس نے با خبر کہا دوسرے کی ذات کو
کیا ہوئیں روایتیں اب ہیں کیوں شکایتیں
عشق نامراد سے حسن بے ثبات کو
اے بہار سر گراں تو خزاں نصیب ہے
اور ہم ترس گئے تیرے التفات کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.