یہ جو اک سیل فنا ہے مرے پیچھے پیچھے
یہ جو اک سیل فنا ہے مرے پیچھے پیچھے
میرے ہونے کی سزا ہے مرے پیچھے پیچھے
آگے آگے ہے مرے دل کے چٹخنے کی صدا
اور مری گرد انا ہے مرے پیچھے پیچھے
زندگی تھک کے کسی موڑ پہ رکتی ہی نہیں
کب سے یہ آبلہ پا ہے مرے پیچھے پیچھے
اپنا سایہ تو میں دریا میں بہا آیا تھا
کون پھر بھاگ رہا ہے مرے پیچھے پیچھے
پاؤں پر پاؤں کو رکھتا ہے چلا آتا ہے
مرا نقش کف پا ہے مرے پیچھے پیچھے
میری تنہائی سے ٹکرا کے پلٹ جائے گی
یہ جو خوشبوئے قبا ہے مرے پیچھے پیچھے
میں تو دوڑا ہوں خود اپنے ہی تعاقب میں فریدؔ
چاند کیوں بھاگ پڑا ہے مرے پیچھے پیچھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 18.01.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.