یہ جو انساں خدا کا ہے شہکار
یہ جو انساں خدا کا ہے شہکار
اس کی قسمت پہ ہے خدا کی مار
مرگ دشمن کی آرزو ہی سہی
دل سے نکلے کسی طرح تو غبار
نام بدنام ہو چکا حضرت
کیجیے اب تو جرم کا اقرار
ہوگا دونوں کا خاتمہ بالخیر
اب تصادم میں ہے نہ جیت نہ ہار
بک چکی جنس نادر و نایاب
ہو چکی ختم گرمئ بازار
اتفاقی ہے دو دلوں کا ملاپ
کون سنتا ہے ورنہ کس کی پکار
حسن والوں کا پوچھنا کیا ہے
جتنے دل کش ہیں اتنے دل آزار
جینا مرنا ہے بن پڑے کی بات
نہ یہ آسان اور نہ وہ دشوار
کس کو پروا کہ ان پہ کیا گزری
زندگی سے جو ہو گئے بیزار
ملتفت خود نہ ہو اگر کوئی
آہ بے سود اور فغاں بیکار
پر سکوں نیند چاہتے ہو نظیرؔ
ساتھ لانا تھا قسمت بیدار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.