یہ جو لگتا ہے ضرورت سے بھی کم بولتے ہیں
یہ جو لگتا ہے ضرورت سے بھی کم بولتے ہیں
ہم کو وہ شخص بلاتا ہے تو ہم بولتے ہیں
کون ہستی کا گزر میرے خرابے سے ہوا
کس تفاخر سے یہاں نقش قدم بولتے ہیں
دونوں جانب وہ انا تھی کہ یہ نوبت آئی
اب ہمیں یار بلاتے ہیں نہ ہم بولتے ہیں
یہ جو ہر بات پہ کر دیتے ہیں تقریر شروع
ہم تو سنتے تھے کبھی ان کے قلم بولتے ہیں
ایسی بستی کی زباں خاک میں سمجھوں گا جہاں
لوگ خاموش ہیں دینار و درم بولتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.